ہر ماں. ہر باپ اپنی اولاد کے گناہوں کے خود زمہ وار ہیں..
آپ کے گیارہ سال کے بچے کے ہاتھ میں اپنا زاتی موبائل فون ہو. اور آپ یہ سوچیں کہ اس کی شادی آپ 30 سال کی عمر میں کریں گے.. تو آپ غلط ہیں..
جب آپ کی بیٹی کے ہاتھ میں سمارٹ فون ہو اور آپ کہیں کہ ہماری بیٹی نادان ہے. تو آپ غلط ہیں.
مجھے بھی کئی سال ہوئے موبائل یوز کرتے. نہ چاہتے ہوئے بھی ہزاروں گروپس جوائن ہیں. وجہ کچھ لوگوں نے آٹو جوائن والا آپشن لگا کر ہمیں گروپ میں بنا پوچھے دھکیلا ہے. تو کچھ لوگوں نے بنا پرمیشن گروپ میں ایڈ کیا ہوا ہے..
کسی نہ کسی گروپ میں کوئی نہ کوئی ایسی پوسٹ ضرور آجاتی ہے. جس کو دیکھ کر شہوت کی طرف زہن مائل ہوتا ہے..
کوئی فرینڈ سُجیسٹ میں ایسی ڈی پی آجاتی ہے جس کو دیکھ کر شہوت کا دل کرے..
یہ معاملہ در حقیقت ہر فیس بُک یا یوٹیوب چلانے والے شخص یا عورت کو پیش آیا ہے..
پہلے زمانوں میں بچی 30 سال کی عمر تک بھی برداشت کر لیتی تھی. مرد بھی برداشت کر لیتا تھا.. کیوں کہ تب شہوت کی طرف مائل ہونے کا کوئی ذریعہ نہ ہوتا تھا. مگر اب موبائل ہے تو اُس میں شہوت والی چیزیں. عورت بازار میں ہے تو اُس کے کپڑوں کو دیکھ کر شہوت کا دل کرتا ہے.
کسی نے ربڑی والا بُرقہ پہنا ہے تو اُس کو دیکھ کر شہوت کا دل کرتا ہے. کسی نے جینز پہنی ہے تو اُس کو دیکھ کر شہوت کا دل کرتا ہے..
مطلب روز کوئی نہ کوئی ذریعہ ایسا اُمڈ آتا ہے جس کی وجہ سے انسان شہوت کرنے پر مجبور ہوتا ہے..
پھر وہ ہر طرح کے گناہ میں مبتلا ہو جاتا ہے..
اگر آپ یہ سوچ رہے ہیں کہ بچے کو پڑھا رہے ہیں 25 یا 30 سال کی عمر میں شادی کا سوچیں گے تو آپ غلط ہیں..
تب تک آپ اپنی اولادوں کی وجہ سے نہ جانے کتنے گناہوں کہ مستحق ہو جاتے ہیں. وہ گُناہ جو آپ کی اولاد کرتی ہے. مگر اُس کی وجوہات آپ ہوتے ہیں. جی ہاں آپ کے بچوں کے گناہ کی وجوہات آپ ہوتے ہیں. کیوں کہ آپ یہ سوچ رہے ہوتے ہیں کہ ہمارے بچے 25 سال کی عمر میں بھی نادان ہیں انہیں کچھ پتا نہیں.. اُدھر بچے ہر ویب سائٹ کو سیرچ کرکے بیٹھے ہوتے ہیں..
پھر وہ اپنے جسم کی آگ بجھانے کو کسی کا ریپ کرتے ہیں. یا کسی سے رضامندی کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرتے ہیں..
میں جانتا ہوں مجھے کون سے کمنٹ موصول ہونے والے ہیں.
کئی لڑکیاں آکر کہیں گی وہ جو 7 سال کی بچیوں کا ریپ ہوتا ہے. وہ کون سا شہوت جگاتی تھی. یا کچھ کا سوال ہوگا. آپ غلط ہیں ہر لڑکی ایسی نہیں ہوتی..
سُن لیجئیے ہر لڑکی ایسی نہیں ہوتی ویسی نہیں ہوتی. یہ باتیں صرف اور صرف اُن لڑکیوں کو شبہ دیتی ہیں جو موبائل یوز کرنے سے قاصر ہیں. اور تو اور بازاروں میں جانے سے بھی محروم ہیں. اور گھر سے نکلنے سے بھی قاصر ہیں.
باقی جن کے ہاتھ میں سمارٹ فون ہو. گھر میں وائی فائی لگا ہوا ہو. گوگل ہو. یو سی برؤزر ہو. سیکس ویب سیرچ کرنے کا آپشن ہو. وٹس ایپ ہو فیس بُک ہو.. اور اُس نے شہوت والی کوئی ویڈیو نہ دیکھی ہو. یا کسی لڑکے نے اُس کے ساتھ گندی باتیں نہ کی ہوں. یہ نا ممکن ہے..
ہر ماں. ہر باپ اپنی اولاد کے گناہوں کے خود زمہ وار ہیں..
کوشش کریں اولاد کی وجہ سے خود کو گناہوں سے بچائیں. اُن کی شادی کروا کر فری ہو جائیں. اور اپنے فریضے کو بہتر طریقے سے نبھائیں.. مرضی پوچھیں. پسند پوچھیں. اور شادی کر دیں.. یہیں آپ کا ماں باپ بننے کے بعد سب سے اہم فریضہ ہے..
اللّه پاک ہماری اولادوں کو ہمارے ذریعے گناہوں سے بچانے کی توفیق عطا فرمائے...آمین
شکریہ🙏
0 Comments