#حضور_اکرمﷺ_کا_معجزہ_اور_ابوجہل_کی_بے_بسی _!!!
اراش کی بستی سے ایک شخص اونٹ لے کرمکہ آیا _ ابوجہل نے اس سے اونٹ خرید لئے پھر قیمت ادا کرنے سے انکاری ہوگیا_ اراشی مایوس ہوکر قریش کی مجلس میں آیا اور ان سے مدد مانگی___!
اس نے کہا _____” قریش کے لوگو! مَیں ایک اجنبی مسافر ہوں اور ابوالحکم بن ہشام نے میرا حق مار لیا ہے، کون سا شخص مجھے میرا حق دلائے گا“؟
اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کے ایک کونے میں تشریف فرما تھے___
اہل مجلس سبھی منکرین حق تھے ______انہیں شرارت سوجھی تو انہوں نے اراشی سے کہا_”کیا تم دیکھ رہے ہو، وہ شخص جو کونے میں بیٹھا ہے، وہی تمہارا حق دلا سکتا ہے __
دراصل سردارانِ قریش جانتے تھے کہ ابوجہل حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سخت عداوت رکھتا ہے وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سب کی چاہتے تھے اور مسافر سے مذاق کررہے تھے ___ اراشی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچ گیا اور جا کر کہا___!
اے اللہ کے بندے!
ابوجہل نے میرا حق مار لیا ہے اور میں اجنبی ہوں__ ان لوگوں سے میں نے پوچھا کہ کون مجھے میرا حق دلا سکتا ہے تو انہوں نے آپ کی طرف اشارہ کیا __ پس آپ میرا حق دلادیں، اللہ آپ پر رحم کرے___
حضور صلی اللہ علیہ وسلم اُسی وقت اٹھ کھڑے ہوئے اور اس کے ساتھ چل دئیے _____قریش کے لوگوں نے دیکھا تو اپنے میں سے ایک شخص سے کہا___”اے فلاں ان کے پیچھے جا اور دیکھ کر
آ کیا تماشا بنتا ہے“؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اجنبی کو ساتھ لئے ابوجہل کے دروازے پر پہنچے اور دستک دی۔
اس نے پوچھا _____کون ہے؟
فرمایا____!
”مَیں محمد ہوں، ذرا باہر نکلو“۔
ابوجہل باہر نکلا تو اس کا رنگ اڑا ہوا تھا اور یوں معلوم ہوتا تھا کہ اس کے جسم میں روح نہیں ہے ___
آپ نے فرمایا____ ”اس شخص کا حق ادا کردو“۔
ابوجہل نے کہا____ ”بہت اچھا! میں اس کا حق ابھی ادا کرتا ہوں___!
گھر کے اندر داخل ہوا، رقم لے کر آیا اور اراشی کے ہاتھ پر رکھ دی___!
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اراشی سے
فرمایا ____!
”اچھا بھائی خدا حافظ“ اور آپ چل دئیے _
اراشی قریش کی مجلس کے پاس سے گزرا اور ان سے کہا____!
”اللہ تعالیٰ اسے جزائے خیر عطا فرمائے، خدا کی قسم! وہ بڑا عظیم آدمی ہے، اس نے مجھے میرا حق دلا دیا“
جس شخص کو قریش کے لوگوں نے تماشا دیکھنے کے لئے بھیجا تھا، اس سے انہوں نے کہا__! ”تیرا ستیاناس ہو، تُو نے کیا دیکھا“؟
اس نے کہا____ ”میں نے عجیب ترین معاملہ دیکھا۔ خدا کی قسم جونہی محمد نے اس کے دروازے پر دستک دی اور وہ باہر نکلا تو میں نے دیکھا کہ اس کے جسم میں گویا جان ہی نہیں___ محمد نے اس سے کہا کہ اس شخص کو اس کا حق ادا کردو تو بغیر حیل وحجت کے اس نے اس کا حق ادا کردیا“
تھوڑی دیر بعد ابوجہل مجلس میں آ پہنچا تو لوگوں نے اس سے کہا ___!
”تیری تباہی ہوجائے، تجھے کیا ہوگیا تھا؟
خدا کی قسم تو نے جو حرکت کی اس کی تو ہمیں کبھی توقع ہی نہیں تھی“
ان کی باتیں سن کر ابوجہل نے کہا ___ ”تمہاری بربادی ہو جائے،
خدا کی قسم! جونہی محمد بن عبداللہ نے میرے دروازے پر دستک دی اور مَیں نے اس کی آواز سنی تو میرے اوپر رعب طاری ہوگیا___ پھر مَیں دروازہ کھول کر باہر نکلا تو کیا دیکھتا ہوں کہ اس کے سر کے اوپر فضا میں ایک سانڈ اونٹ معلق ہے__ اس اونٹ جیسی کوہان، گردن اور دانت ،مَیں نے کبھی کسی اونٹ کے نہیں دیکھے۔ خدا کی قسم مجھے یوں محسوس ہو اکہ اگر مَیں نے انکار کیا تو وہ اونٹ مجھے کھا جائے گا _____________!!!!!!!!!!!!!
0 Comments