تلخ حقیت

 یہ صرف ایک تصویر نہیں ہماری معاشرے کی حقیقت ہے، چند سال کا بچہ نادان ہوتا ہے وہ طعنے مارنا نہیں جانتا وہ محبت کا بھوکا ہوتا ہے اور محبت کرنا ہی جانتا ہے



حقارت ، نفرت اور تمسخر اڑانا کیا ہوتا ہے وہ اس نے نہ دیکھا ہوتا ہے نہ سیکھا ہوتا ہے 

جو زبان وہ بولتا ہے وہ گھر سے ہی سنی اور سیکھی ہوئی ہوتی ہے بچہ وہ ہی کرتا ہے جو ماں باپ کو کرتا دیکھتا ہے یا والدین کی جانب سے اسے جس چیز کی ترغیب دی جاتی ہے

بدقسمتی سے ہمارے معاشرے کا اب یہ بھی چلن بن گیا ہے کہ پہلے جو ماں باپ اولاد کو ایسی تمام حرکات سے دور رکھنے کی کوشش کرتے تھے جن سے کسی کی دل آزاری ہو اب وہ ہی ماں باپ بڑھ چڑھ کر ترغیب دے رہے ہوتے ہیں اپنے دوستوں اور ساتھیوں کو بولنے کے لیے جملے سیکھا رہے ہوتے ہیں اپنے الفاظ کے ذریعے کسی کا دل دکھانے کا واقعہ اولاد سے سن کر اولاد پر فخر کررہے ہوتے ہیں۔

ٓاللہ کا واسطہ ہے اپنا انداز تبدیل کیجیئے چھوٹی عمر کا بچہ نادان ضرور ہوتا ہے مگر اس کے سیکھنے کا عمل نہایت تیز رفتاری سے جاری ہوتا ہے اس عمر میں جو عادت ڈال دی جائے وہ زندگی بھر ساتھ نہیں چھوڑتی اس عمر میں بچے کو جس سانچے میں ڈھالیں گے وہ ویسی ہی شخصیت اختیار کرئے گا۔

انتخاب،، عابد چودھری


Post a Comment

0 Comments