"نکاح والی رات بیوی کو منہ دکھائ میں کیا تحفہ دیں"
جب کسی کی شادی ہونے والی ہوتی یے تو لڑکوں کو اکثر و بیشتر ایک سوچ ذہن میں رہتی ہے کہ بیوی کو منہ دکھائ میں کیا دینا یے کیوں کہ منہ دکھائ ایک ایسا تحفہ ہوتا ہے جس کے بارے میں لوگ بعد میں پوچھتے بھی ہیں جیسے دوست احباب رشتہ دار وغیرہ کہ بھئ منہ دکھائ میں دلہن کو کیا دیا۔۔۔؟؟؟
اسی طرح دوسری طرف دلہن سے بھی اسکی سہلیاں بھابھیاں رشتہ دار خواتین پوچھتی ہیں کہ دلہے نے منہ دکھائ میں کیا دیا۔۔۔؟؟؟
شوہر کی طرف سے منہ دکھائ میں ملنے والا تحفہ دلہن کو تقریباً ساری عمر یاد رہتا ہے، یہ ایک خاص نشانی کے طور پر ہوتا ہے کہ جب خاوند نے نکاح کے بعد مجھے پہلی بار دیکھا تھا تو منہ دکھائ میں فلاں چیز تحفہ میں دی تھی۔۔۔!!!
اول تو آج کل عام ہے کہ جس کا نکاح ہوتا یے وہ دوستوں اور رشتہ داروں سے پوچھتا نظر آتا ہے کہ دلہن کو منہ دکھائ میں کیا دوں جس کا نتیجہ بھی کچھ یوں نکلتا ہے کہ ہر شخص اپنی اپنی راۓ کا اظہار کرتا ہوا پایا جاتا ہے جس پر لڑکا مذید کنفیوژ ہوجاتا ہے۔۔۔!!!
ہونا یہ چاہیۓ کہ جب کسی کا نکاح ہو تو منہ دکھائ کے لیے کسی دوست رشتہ دار سے مشورہ نا لے بلکہ خود اپنی پسند سے اس چیز کا انتخاب کرے کہ فلاں چیز بیوی کو منہ دکھائ میں زیادہ پسند آۓ گی وغیرہ وغیرہ۔۔۔!!!
بڑا عجیب لگتا ہے کہ آپ کا نکاح ہو اور آپ اپنی بیوی کو منہ دکھائ میں اپنے دوست یا رشتہ دار کا منتخب کردہ تحفہ دے رہے ہوں، کسی سے پوچھنے کی ضرورت نہیں ہے کہ بیوی کو منہ دکھائ میں کیا دوں، آپ کی بیوی ہے آپ اپنی پسند سے جو آپ کو اچھا لگے آپ اسے دے سکتے ہیں۔۔۔!!!
اگر بیوی صبر اور شکر والی ہے تو وہ آپ کا لایا ہر تحفہ خوشی سے قبول کرے گی اور اسکی تعریف کرے گی اور اگر بیوی سخت مزاج ہو تو لاکھوں کا سامان منہ دکھائ میں رکھ دیں تو اس میں سے بھی نقص نکالے گی۔۔۔!!!
اب خاص مدعے پر آتا ہوں جو اس تحریر کے لکھنے کا مقصد ہے اور وہ یہ کہ تقریباً ہر انسان نکاح والی رات بیوی کو منہ دکھائ میں کچھ نا کچھ دیتا یے اور ضرور دینا چاہیے یہ گویا بیوی سے محبت کا اظہار ہے لیکن اسکے ساتھ نکاح والی رات دو کتابیں "بہشتی زیور" اور "فضائل اعمال " اپنی بیوی کو لازمی لازمی لازمی تحفہ میں دی جایئں۔۔۔!!!
تحفہ دینے کا مقصد درحقیقت یہ ہوتا ہے کہ سامنے والا اس تحفہ سے فائدہ اٹھاۓ اور اگر تحفہ وصول کرنے والا شخص کوئ اور نہیں آپ کی اپنی بیوی ہے تو میرے بھایئوں بہشتی زیور اور فضائل اعمال خوبصورت ترین تحفہ ثابت ہونگے۔۔۔!!!
ایک زمانہ تھا جب بہشتی زیور لڑکیوں کے جہیز کا باقاعدہ ایک حصہ ہوا کرتا تھا لوگ اپنی بیٹیوں کو جہیز میں خاص طور پر بہشتی زیور دیا کرتے تھے لیکن جیسے جیسے دوسرے خرافات بڑی تیزی سے پھیلتے رہے تو اِس طرف یہ بیش قیمتی خزانہ ہاتھوں سے جاتا رہا…!!!
بہشتی زیور حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانویؒ کی لکھی کتاب ہے جس میں مرد اور خاص طور پر خواتین کے نا صرف دینی مسائل بلکہ دنیاوی مسائل کے حوالے سے بہترین رہنمائ کی گئ یے، مرد و خواتین کے ظاہری و پوشیدہ مسائل جو کہ کسی دوسرے سے با آسانی شیئر نہیں کیے جاسکتے ایسے مسائل کو خوبصورتی سے بیان کیا گیا ہے۔۔۔!!!
ہمارے معاشرے میں اکثر خواتین عقائد کی کمزور ہوتی ہیں، کہیں سے کوئ بات سن لیں تو فوراً یقین بناۓ عمل شروع کردیتی ہیں تو بہشتی زیور میں عقائد کی اصلاح پر بہت سے مضامین شامل ہیں۔۔۔!!!
شیخ الحدیث مولانا زکریاؒ صاحب اللہ انکے درجات بلند فرماۓ کہ فضائل اعمال بھی کسی بیش قیمتی خزانے سے کم نہیں، فضائل اعمال ہر گھر کی اشد ضرورت ہے، اشد ضرورت ہے، اشد ضرورت ہے۔ اس کتاب کا مطالعہ ہماری زندگیوں میں نیک اعمال کرنے کا جوش و جزبہ پیدا کرتا ہے، ہمت اور قوت پیدا کرتا ہے، ہمارے اعمالوں پر انعام و اکرام سے آگاہ کرتا یے، فضائل سے آگاہ کرتا ہے، اللہ اور اسکے رسولﷺ کے ساتھ تعلق بنانے کے لیۓ یہ کتاب خاص ہے۔۔۔!!!
اپنی بیوی کے ساتھ یا اپنی فیملی کے ساتھ روزانہ بعد عشاء یا کوئ بھی مناسب وقت حلقہ لگا کر فضائل اعمال کی 15 سے 20 منٹس تعلیم کی جاۓ، اس عمل سے گھر میں برکتیں نازل ہوتی ہیں، گھر پر رحمتیں برستی ہیں، فرشتے تو ایسے گھروں کو ایسی محفلوں کو خاص ڈھونڈتے ہیں جہاں اللہ اور اسکے رسولﷺ کی بات کی جارہی ہو۔۔۔!!!
فضائل اعمال کی تعلیم سے اعمال کا شوق پیدا ہوگا، جنت کا شوق پیدا ہوگا، برایئوں سے وعیدوں پر خوف پیدا ہوگا اور جن گھروں میں یہ خصوصیات پائ جاتی ہیں اس گھر کو جنت بننے سے کوئ نہیں روک سکتا۔۔۔!!!
اب ایک انسان خود اندازہ لگا سکتا ہے کہ بیوی کے لیۓ خوبصورت تحفہ کیا ہوسکتا یے، بیوی کو منہ دکھائ میں جو ایک انسان کا دل کرتا ہے وہ اپنی بیوی کو ضرور دے لیکن ساتھ ہی ساتھ یہ دو کتابیں بھی بیوی کو پہلی رات تحفے میں لازمی لازمی لازمی دی جایئں، اب کوئ بھائ فتوے نا لگادے کہ آپ منہ دکھائ میں اپنی پسند کا تحفہ دینے سے منع کر رہے ہیں۔۔۔!!!
نہیں نہیں ایسا بلکل نہیں ہے، بیوی کو منہ دکھائ میں اپنا من پسند تحفہ جو بھی آپ دینا چاہتے ہیں وہ ضرور دیں لیکن ساتھ ہی ساتھ یہ دو کتابیں بھی نکاح والی رات اپنی بیوی کو دیے جانے والے تحفے کا حصہ ضرور بنایئں۔۔۔!!!
جن کی شادیاں ہوچکی ہیں وہ اب بھی بیوی کو یہ کتابیں بطور تحفہ دے سکتے ہیں۔ میرے بھایئوں لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ یہ دو کتابیں ہر گھر میں ہونی بہت ضروری ہیں۔۔۔!!!
یقین جانیں بیڑا غرق کردیا یے موبائل اور ٹیلیوژن کی مصروفیات نے، آج ہر دوسرے گھر میں میاں بیوی جھگڑے عام ہیں، ہمارے ملک میں طلاق کی شرح بہت تیزی سے بڑھتی جارہی ہے اور وجہ یہ ہے کہ ہمیں معلوم ہی نہیں ہے کہ گھر کو جنت کیسے بنایا جاتا یے، ایک ازدواجی زندگی کو خوشگوار کیسے بنایا جاتا ہے کیوں کہ ہماری زندگی اس موبائل، ٹیلیوژن، دوستوں، رشتہ داروں، آفس اور کاروبار وغیرہ میں محدود ہوکر رہ گئ ہے اور نتیجہ کچھ یوں نکلا کہ میاں بیوی کے رشتوں سے وہ برکت ہی مکمل ختم ہوچکی یے۔۔۔!!!
ہر چوتھے گھر میں طلاق یافتہ بیٹھی ہے، ہر تیسرے گھر میں بیوی شوہر سے ناراض میکے میں بیٹھی ہے، ہر دوسرے گھر میں میاں بیوی جھگڑے حد سے زیادہ عام ہوچکی ہے اور اسکی وجہ محض اتنی ہے کہ بذرگوں سے تعلق ختم کردیا، علمی کتابوں کو پس پشت ڈالدیا اور موبائل، ٹیلیوژن جیسی فضولیات کو اپنی زندگی کا اہم حصہ بنا لیا۔۔۔!!!
لہذا بہشتی زیور اور فضائل اعمال یہ دو کتابیں لازمی بیوی کو تحفہ میں دی جایئں اور فضولیات کو چھوڑ کر ان کتابوں کا مطالعہ کیا جاۓ تاکہ نا صرف آپ کا گھر جنت بن سکے بلکہ آپ ایک خوشگوار پرسکون ازدواجی زندگی گزار سکیں۔۔۔!!!
جو میاں بیوی خوشگوار ازدواجی زندگی گزارتے ہیں تو ایسے گھروں میں فرماں بردار و خوش اخلاق اولاد جنم لیتی ہے جو نا صرف دنیا میں والدین کا نام روشن کرتے ہیں بلکہ والدین کے لیۓ قبر میں بھی صدقہ جاریہ کا ذریعہ بن کر سکون و آرام پہنچاتے ہیں۔۔۔!!!
رب تعالی عمل کی توفیق عطا فرماۓ۔ آمین
پوسٹ اچھی لگے تو شئیر ضرور کیجیے گا۔شکریہ🙏
0 Comments