"بیوی کی قدر اور اہمیت"
مردوں نے تو یہ سمجھ لیا ہے کہ ہم عورتوں کو کھانا کپڑا دیتے ہیں بس اسی سے سارا حق ادا ہوگیا اور اسکے بعد جو کچھ حقوق ہیں عورتوں ہی کے ذمہ ہیں ہمارے ذمہ کچھ نہیں، مگر میں کہتا ہوں کہ تمہارے کھانے کپڑے کے عوض میں تمہاری بیویاں اس قدر خدمت کرتی ہیں کہ اتنی تنخواہ میں کوئ نوکر یا ماما ہرگز نہیں کرسکتی۔ جس کو شک ہو وہ تجربہ کرکے دیکھ لے۔ بیوی کے بغیر گھر کا انتظام چل ہی نہیں سکتا چاہے تم لاکھ خادم رکھو۔
ہم نے بعض لوگوں کو دیکھا ہے جن کی معقول تنخواہ تھی مگر بیوی نہ تھی۔ نوکروں کے ہاتھ سے خرچ ہوتا تھا تو انکے گھر کا خرچ اس قدر بڑھا ہوا تھا جسکی کچھ حد نہیں اور پھر جب انہوں نے نکاح کیا پھر گھر کا انتظام ٹھیک ہوا۔
میں کہتا ہوں اگر بیوی کچھ بھی گھر کا کام نہ کرے صرف انتظام اور دیکھ بھال ہی کرے تو یہی اتنا بڑا کام ہے جسکی دنیا میں بڑی بڑی تنخواہیں ہوتی ہیں اور انتظام کرنے والے کی بڑی عزت و قدر کی جاتی ہے۔ دیکھیۓ واۓ سراۓ ظاہر میں کچھ کام نہیں کرتا کیوں کہ اسکے تحت میں اتنا بڑا عملہ کام کرنے والا ہوتا ہے کہ اسکو خود کسی کام میں ہاتھ لگانے کی ضرورت نہیں ہوتی، مگر اسکی جو اتنی بڑی تنخواہ اور عزت ہے محض ذمہ داری اور انتظام کی وجہ سے ہے۔
پس بیویوں کا یہی کام اتنا بڑا ہے جسکا عوض نان و نفقہ نہیں ہوسکتا مگر ہم تو شریف زادیوں کو دیکھتے ہیں کہ وہ خود بھی اپنے گھر کے سارے کام کرتی ہے۔ خصوصاً بچوں کی بڑی مضنت سے پرورش کرتی ہیں۔ یہ وہ کام ہے کہ تنخواہ دار نوکر ماما کبھی بیوی کی برابری نہیں کرسکتے۔ لہذا مرد حضرات کو چاہیۓ کہ گھر میں موجود اپنی بیوی کی قدر اور عزت کریں۔
رب تعالی عمل کی توفیق عطا فرماۓ۔ آمین
0 Comments