شوہر کے گھر آنے سے پہلے بیوی خود کو سنوار لے"*

 *"شوہر کے گھر آنے سے پہلے بیوی خود کو سنوار لے"*



جب خاوند کے گھر آنے کا وقت ہو تو بیوی کو چاہیۓ کہ اپنے آپ کو صاف ستھرا رکھے، ہوتا یہ ہے کہ جب باہر نکلنا ہو تو دلہن کی طرح سج دھج کر باہر جایئں گی اور جب خاوند نے آنا ہو تو پھر ایسی میلی کچیلی رہیں گی کہ بندے کی دیکھ کر ہی طبعیت خراب ہوجاۓ۔ یہ بہت بڑی غلطی یے۔ بلکہ جتنی بھی نیک عورتیں گذری ہیں ان سب کی یہ عادات رہی ہے کہ وہ روزانہ اپنے خاوند کے آنے کے وقت پر اپنے آپکو سنوار لیتی تھیں۔ یہ بننا اور سنورنا انکے لیۓ عبادت کی مانند ہوتا تھا۔ آج کی خواتین نجانے کیوں ان باتوں کا خیال نہیں کرتیں۔


ایک نیک بیوی کے بارے میں آتا ہے کہ وہ ہر رات اپنے آپکو سنوارتی سجاتی اور اپنے میاں سے پوچھتی کہ آپکو میری خدمت کی ضرورت ہے۔ اگر وہ کہتے ہاں تو میاں کے ساتھ وقت گذارتی اور اگر وہ کہتے نہیں مجھے نیند آرہی ہے۔ سونا یے تو وہ مصلے پر کھڑی ہوتی اور ساری رات اپنے رب کے سامنے ہاتھ باندھے گذاردیتی۔ تو بیوی کو چاہیۓ خاوند کے لیۓ گھر میں بن سنور کر ریے۔ بننے سنورنے کا مطلب یہ نہیں کہ روزانہ دلہن بن جاۓ۔ بس کپڑے ہوں، صاف ستھرے ہوں، بالوں میں کنگھی کی ہوئ ہو، چہرا دھلا ہوا ہو۔ خوشبو استعمال کی ہوئ ہو۔ اسی کو بننا سنورنا کہتے ہیں۔ یہ بننا سنورنا عورت کے گھر کے فرائض میں شامل ہے۔ اس میں سستی ہرگز نہیں کرنی چاہیۓ۔


ایک مرتبہ رسول اللہﷺ اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ ایک لشکر سے واپس آرہے تھے۔ مدینے کے باہر ہی آپﷺ نے قیام فرمایا حالانکہ گھر بہت قریب تھے اور گھر جا بھی سکتے تھے مگر نبیﷺ نے فرمایا کہ نہیں تم رک جاؤ، اپنے گھروں میں اطلاع بھجوادو تاکہ بیویاں اپنے آپکو خاوندوں کے لیے تیار کرلیں۔ تو نبیﷺ کی سنت سے یہ پتہ چلتا ہے کہ عورتوں کے لیۓ یہ نبیﷺ کی تعلیم ہے۔ جب عورتوں کو پتہ ہو کہ میاں کے آنے کا وقت ہے تو اس وقت میلے منہ پر میک اپ کرنے کی بجاۓ ذرا صاف ستھری ہوکر رہیں تاکہ نبیﷺ کی سنت کے اوپر انکو عمل نصیب ہوسکے۔ جب خود ہی صاف ستھری نہیں رہیں گی تو کیسے توقع کرتی ہیں کہ خاوند کے دل میں ہماری روز محبت ہونی چاہیۓ اور جب خاوند توجہ نہیں کرتے تو پھر روتی پھرتی ہیں۔


رب تعالی عمل کی توفیق عطا فرماۓ۔ آمین

Post a Comment

0 Comments