*"شوہر کا مزاج دیکھ کر بات کرو"*
شوہر کا مزاج دیکھ کر بات کرو۔ اگر دیکھو کہ اس وقت ہنسی اور دل لگی میں خوش ہے تو شوہر کے ساتھ ہنسی اور دل لگی کرو اور اگر نہیں تو ہنسی اور دل لگی نہ کرو۔ جیسا شوہر کا مزاج دیکھو ویسی بات کرو۔
اور خوب سمجھ لو کہ میاں بیوی کا تعلق خالی خولی محبت کا نہیں ہوتا بلکہ محبت کے ساتھ میاں کا ادب کرنا بھی ضروری ہے۔ میاں کو اپنے برابر درجہ میں سمجھنا بڑی غلطی یے۔
شوہر سے ہرگز کوئ کام مت لو۔ اگر وہ محبت میں آکر کبھی ہاتھ یا سر دبانے لگے تو تم نہ کرنے دو۔ بھلا سوچو اگر تمہارا باپ ایسا کرے تو کیا تم کو گوارہ ہوگا ؟ پھر شوہر کا رتبہ تو باپ سے بھی زیادہ ہے۔ شوہر کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے میں، بات چیت کرنے میں غرض کہ ہر بات میں ادب و تمیز کا خیال رکھو۔
شوہر کی حیثیت سے زیادہ خرچ نہ مانگو، جو کچھ ملے اپنا گھر سمجھ کر چٹنی روٹی کھا کے بسر کرلو۔ اگر کبھی کوئ کپڑا یا زیور پسند آیا اور شوہر کے پاس گنجائش نہ ہو تو تم اپنے شوہر سے اسکی فرمائش نہ کرو اور نہ ہی اسکے نہ ملنے پر افسوس کرو۔ بلکل منہ سے بھی نہ نکالو۔ خود سوچو اگر تم نے یہ جانتے ہوۓ کہ خاوند کی گنجائش نہیں پھر بھی فرمائش کی تو وہ اپنے دل میں کہے گا کہ اسکو تو ہمارا کچھ خیال ہی نہیں کہ ایسی بے موقع فرمائش کرتی ہے۔
رب تعالی عمل کی توفیق عطا فرماۓ۔
0 Comments